وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کی زیر صدارت کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کا 60واں اجلاس آج وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق، سیکرٹری فنانس افتخار علی ساہو، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ عبداللہ سنبل، تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی جبکہ مشیر وزیر اعلیٰ برائے اقتصادی امور ڈاکٹر سلمان شاہ بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک رہے۔ کمیٹی میں مختلف محکموں کی جانب سے 19سے زائد سفارشات پیش کی گئیں۔ محکمہ داخلہ کو کانسٹیبلز اور ٹریفک پولیس کی منظور شدہ نشستوں پر پابندی کے خاتمے، راجن پور میں بارڈرملٹری پولیس میں سکیل 16کی رسالدارکی دو نئی نشستوں اور ڈی جی خان میں بی ایم پی کی خالی نشستوں پر بھرتیوں کی سفارشات کی منظوری دی گئی۔پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے مختلف نشستوں سکیل 1سے15تک بھرتیوں سے پابندی کے خاتمے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی میں جاری تعیناتیوں کے لیے مدت میں اضافے کی سفارشات کی بھی منظوری دی گئی۔ لٹریسی اور نان فارمل بیسک ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ایڈوانسنگ کوالٹی الٹرنیٹو لرننگ پروجیکٹ کے فیز 2میں جائکاسے تکنیکی معاونت اور سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کو بھرتیوں پر پابندی کے خاتمے کی منظوری دی گئی۔ محکمہ خزانہ کو مختلف محکموں میں انجنیئرز کے لیے ٹیکنیکل الاؤنس کی منظوری کے لیے کمیٹی کے تحفظات کی دوری کے لیے مناسب جواز کی فراہمی جبکہ محکمہ مواصلات کی سفارشات کو کابینہ کمیٹی میں زیر بحث لانے کی ہدایت کی گئی۔ وزیر خزانہ نے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بھرتیوں کے لیے امیدواروں کی رجحانات کی چانچ پڑتال کے لیے نفسیاتی تجزیئے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ حساس اداروں میں بھرتیوں کے دوران شفافیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے میرٹ کی پابندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی مراعات کے لیے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔ یکساں کارکردگی کے حامل اداروں میں کسی کو مراعات دینا اور دوسروں کو محروم رکھنا درست نہیں اس سے مراعات نا پانے والوں کا مورال پست ہوتا ہے۔