اسلام آباد ( پاپولر نیوز ویب ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی بھی فوج کرواتی تھی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے بس میں کچھ بھی نہیں تھا ، قانون سازی کے لیے بھی فوج کو مداخلت کرنا پڑی ، ہر دور میں اسپیس سرنڈر کی گئی لیکن پچھلے 4 سال میں جتنی اسپیس اسٹیبلشمنٹ کو ملی ہے وہ پچھلے 75 سال میں نہیں ہوئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف اور عمران خان ایف اے ٹی ایف کی کامیابی کا کریڈٹ فوری طور لینے کو تیار ہیں اور شادیانے بجا رہے ہیں کہ یہ ہماری وجہ سے ہوا لیکن آئی ایم ایف کا ڈس کریڈٹ لینے کو تیار نہیں حالاں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ طے پایا تھا انہوں نے اس کی خلاف ورزیاں بھی کیں ، یہ جو مہنگائی اور ڈالر کی پرواز ہے سب اس کا ہی شاخسانہ ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خرم دستگیر خان کی جانب سے عمران خان حکومت گرانے کی وجہ بتا دی گئی ، خرم دستگیر خان نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں حکومت اس لیے لی کہ سال کے آخر میں بڑی تبدیلی آنا تھی ، نظر آ رہا تھا کہ عمران خان اگلے 15 سال رہے گا ، کچھ ماہ پہلے کہا گیا تھا کہ نیب کے 100 جج اور لگیں گے، ان کا خیال تھا کہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے اور سب کا صفایا کر دیں گے۔
شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی سمیت ہم سب نے نا اہل ہو جانا تھا ، یہ ہمارے خدشات نہیں تھے بلکہ اس حوالے سے ہمارے پاس معلومات تھیں، یہ عمران خان کے فاشسٹ پلان تھے ، اسی لیے ایک اتحاد بنا اور حکومت کو گرایا گیا۔خرم دستگیر کا بیان سامنے آنے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ردعمل دیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خرم دستگیر نے سچ بول دیا ، لیگی رہنما کہتے ہیں عمران خان نے ججز رکھ کرہمارے کیسز نمٹانے تھے، ہم سب جیل چلے جاتے اس لیے عمران خان کو ہٹایا۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کو کہتا ہوں شکرہے آپ میں سچ بولنے کی طاقت آ گئی، جب حکومت میں آیا پہلے دن کہا تھا این آر او نہیں دوں گا۔ مشرف نے ان کو اپنی کرسی بچانے کے لیے این آر او دیا تھا، پہلے این آر اوکے بعد انہوں نے پھر 10 سال ملک کو لوٹا ، میں نے کہا تھا حکومت جاتی ہے تو جائے این آر او نہیں دوں گا۔