وہ ہار نہیں مانتا، نہیں نہیں وہ کبھی بھی ہار نہیں مانتا لیکن ہار جیت تو کھیل کا حصہ ہے۔جب اس کے لیے کھیل کا میدان سجایاگیا تھا، ہار تو اس وقت بھی کسی کی ہوئی تھی۔چار ماہ سے بھی زیادہ کھیل کا میدان سجائے رکھاآپ نے اور بلا آخر آپ کی جیت کا اعلان ہوا تھا۔آپ نے جیت حاصل کر لینے سے پہلے اور بعد میں لوگوں کو بتایا تھا کہ آج کے بعد اک نیا پاکستان بنے گا۔جس میں کھیلنے کے لیے تھرڈ امپائر کو ساتھ ملانیکی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن آپ شایدیہ بھول گے کھیل کے لیے جو میدان آپ نے سجایا تھا اس میں روز آپ خود فرماتے تھے کہ آج تھرڈ امپائر انگلی اٹھائے گا یا کل انگلی اٹھائے گا۔لیکن آپ کی یہ
خام خیالی ہی نکلی لیکن پھر بھی جیت آپ کا مقدر ٹھہری۔جیت کی خوشی نے آپ کو اتنا مسرور کر دیا کہ
کھیل میں سے جن برائیوں کو آپ نے ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا انہی برائیوں کو ساتھ لے کر نئی ٹیم کی تشکیل کر ڈالی اور پھر آپ نے کرکٹ کی طرح ہی خود کو ایک سخت گیر کپتان بنا ڈالا لیکن آپ کو اندازہ ہی
نہیں ہوا کہ ادھار لیے گے کھلاڑیوں پر ایک حد سے زیادہ سختی نہیں کی جا سکتی۔اور پھر ہم اگر بات کریں
آپ کے سو دن کے اندرکھیل کے میدان کو ہر قسم کی برائیوں سے پاک کرنے کے وعدوں کی تو آپ عجیب کپتان ہیں کہ برملا اقرار کرتے ہیں کہ مجھے اندازہ ہی نہیں تھا کہ اس کھیل کے میدان کو صاف اور شفاف کرنے کے لیے میرے پاس تو ضروری سازوسامان ہی موجود نہیں۔یہ باتیں ایک کپتان کی صلاحیت کا پتہ بتاتی ہیں کہ آپ تیاری کے ساتھ میدان میں اترے تھے یا صرف کیسی کو میچ سے آوٹ
کرنے کے لیے آپ کو بغیر تیاری کے ہی میدان میں بھیج دیا گیا تھا۔اب اگر ہم کھیل کے میدان کو دیکھیں تو تاریخ گواہ ہے کہ آج تک جتنے بھی جمہوری کپتانو ں کو کھیلنے کا موقع دیا گیا اس کے مطابق ہی آپ کے لیے بھی کھیلنے کا موقع اور وقت تھا لیکن آپ نے اپنی توجہ میدان کو صاف اور شفاف کرنے کی بجائے پرانے کھلاڑیوں کو ہمیشہ کے لیے ریٹائر کروانے پر لگا ئے رکھی اور آپ بھول گئے کہ وہ میدان دوبارہ اپنے مطابق بھی سجا سکتے ہے یہی کھیل کے اصول ہیں۔ لیکن کیوں کہ آپ ایک سخت گیر کپتان ہیں۔ جمہوریت کے اس میدان میں چاروں شانے چت ہونے کے باوجود آپ اپنی انا پے ڈٹ گئے اور کھیل کے قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی انا کی جنگ لڑنا شروع کر ڈالی اور ماضی کی طرح آپ نے پھر ثابت کیاکہ آپ ایک بار پھر اپنی انا کی تسکین کے لیے اس میدان جمہوریت کی بیساکھ کو لپیٹنے کے درپے ہیں۔ہار جیت تو کھیل کا حصہ ہے اور کھیل میں انائیں نہیں دیکھی جاتیں بلکہ اپنے مقررہ وقت پر کھیل کا میدان سجنے اور اس کے لیے بہترین تیاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ دوبارہ ناقدین کو ناکام کپتان کہنے کا موقع نہ ملے ۔