اسلام آباد (پاپولر نیوز ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنے ایم این ایز پر اسلام آباد سے باہر جانے پر پابندی لگا دی۔مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی کو وفاقی دارالحکومت سے باہر جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔پارلیمانی پارٹی کے اعزاز میںرکن قومی اسمبلی محمد افضل کھوکھر نے عشائیہ دیا جس میں ن لیگ کے تمام ارکان قومی اسمبلی نے شرکت کی۔ن لیگ ارکان حکمران جماعت کے منحرف ارکان کے منظرعام پر آنے اور عمران خان کے خلاف بغاوت کو اپنے ضمیر کی آواز قرار دینے پر ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیتے رہے۔
گذشتہ روز پی ٹی آئی سمیت کچھ آزاد اراکین اسمبلی سندھ ہاؤس سے منظرعام پر آئے جس کے بعد سیاسی میدان میں ہلچل مچ گئی تھی۔دوسری جانب سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اہم وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کے حامیوں کے درمیان تصادم ہوا تو آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت ایمرجنسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 58 (2) کے تحت قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن ، چیئرمین نیشنل ڈیموکریٹک فائونڈیشن کنور محمد دلشادنے پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی توجہ آئین کے آرٹیکل 58 (2 ) کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پارلیمانی سیاسی جماعتیں کسی فرد کو قائد ایوان منتخب کرنے پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام ہو جاتی ہیں تو صدر مملکت آئین کے آرٹیکل 58 (2 ) کے تحت قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں ۔جمعرات کو اپنے بیان میں کنور محمد دلشاد نے کہا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے دوران یا اس سے پیشتر اپوزیشن اور حکومت کے حامیوں کے درمیان تصادم ہو جاتا ہے تو آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت ایمرجنسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے کیونکہ آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت صدر کو اختیار حاصل ہے کہ مملکت کے مفاد میں ایمرجنسی لگا سکتے ہیں ۔